اس نکتہ کی یاد دہانی ضروری ہے کہ انقلاب اور نظام کی فتوحات اور اہداف کا دفاع، حضرت امام خمینی(رح) کی معین کردہ چار دیواری اور اصول و ضوابط کی پاسداری اور ان لوگوں کے خلاف جو امام اور انقلاب کے اہداف نیز نصب العین کی مخالفت میں کمر بستہ ہیں، شدت سے برتاو کرنا، محروم طبقے کی حمایت اور رہبر معظم انقلاب کا دفاع و پشت پناہی، ان مسائل میں سے ہے جن سے چشم پوشی ناممکن ہے۔
ہمیں چاہیئے کہ پورے وجود کے ساتھ امام خمینی(رح) کی رسالت و پیغام کا دفاع کریں اور امام کی فکر و نظریہ کے چراغ اور روشنی کو عالم اسلام میں بجھنے نہ دیں۔ کیوںکہ آج دنیا، اسلام محمدی[ص] اور امام خمینی[رح] کے خالص افکار و نظریات کا تشنہ ہے۔
میں دینی مدارس، یونیورسٹیوں کے محققین، اسکالرز اور گارڈین کونسل [شورائے نگہبان قانون اساسی] کے فقہائے کرام سے اصرار کے ساتھ درخواست کرتا ہوں کہ ایک بار پھر حضرت امام(رح) کے گفتار، نوشتہ جات اور تالیفات کی طرف رجوع کرتے ہوئے غور سے مطالعہ نیز ان کی تشریح و تفسیر کریں اور ان لوگوں کے سامنے پیش کریں جو آج حضرت امام خمینی(رح) کے تفکرات و نظریات کی تلاش میں ہیں۔
آج مسلمان، ایسی شخصیت کے افکار کے پیاسے ہیں جو اپنی اسلامی ہویت و شناخت کو اس کی قربانیوں کے مرہون منت جانتے ہیں۔ آج دنیا میں حضرت امام خمینی(رح) کے تفکرات و نظریات کو انقلاب اور اسلام کے بے شائبہ اور بے نقض اصول و ضوابط کے عنوان سے پیش کیا جاتا ہے۔
جتنا اسلام کے چاہنے والے، امام کے تفکرات کی تلاش اور مرید ہیں اسی اندازے سے دشمنان اسلام بھی حضرت امام خمینی(رح) کے نظریات اور تفکرات تحریف کرنے کی تگ و دَو کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب، بانی اسلامی جمہوریہ ایران امام خمینی(رح) کے اُصول اور تفکرات کو جمع اور تالیف مرتب کرکے مدارس دینی اور یونیورسٹیوں میں بطور نصاب پڑھائی جانی چاہیئے۔
حضرت امام خمینی(رح) نے مختلف مسائل کے بنیادی اصول اور ڈھانچہ منجملہ مالکیت، فن و ہنر، زمین، حجاب، مالیات اور خاص کر ولایت فقیہ کی حاکمیت اور اسلامی و سیاسی مسائل کے کلی اصول کو بطور واضح بیان فرمایا ہے اور اب علمائے اعلام اور اسلامی دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ امام امت کے تفکرات کی حد و حدود کو مشخص کریں۔